بندر سری بیگوان [۔۔۔۔۔۔۔۔] وزیرستان ایجنسی اور ملاکنڈ سوات میں آپریشن کے دوران فرار ھونے والے بیشتر افراد فلپائن،
برونائی، ملیشیا اور انڈونیشیاء کے دیہی علاقوں میں رہ رھے ھیں، معلوم ھوا ھے کہ ان افراد میں ایسے پاکستانی بھی شامل
ھیں، جو ان ممالک کی نیشنلٹی رکھتے ھیں اور اکثر یہاں پر شادیاں کرکے آباد ھیں، ذرائع نے بتایا کہ فلپائن اور انڈونیشیاء میں کام کرنے والے القاعدہ کے ابو سیاف گروپ میں کئی پاکستانی افراد کام کر رھے ھیں، جن میں بیشتر کا تعلق وزیرستان
ایجنسی اور ملاکنڈ کے علاقوں سوات، بونیر اور دیر سے ھے، جو نرونائی، ملیشیاء، انڈونیشیاء اور فلپائن کی سرحدیں ساتھ
ساتھ ھونے کا فائدہ اٹھا کر بغیر ویزہ کے ان چاروں ممالک کو آتے جاتے ھیں، ان چاروں ممالک کی سیکورٹی فورسسز کئی بار ان افراد کے ساٹھ جھڑپیں کر چکی ھے، مگر وہ اب تک ان میں سے کسی شخص کو زندہ پکڑنے میں ناکام ھیں، جبکہ
سیکورٹی فورسسز کے کئی افسران تو انہیں ھاتھ تک نہیں لگا سکتے، افغانستان اور پاکستان کے بعد ان ممالک میں دہشت گرد نیٹ ورک بڑے پیمانے پر کام کر رھے ھیں، جو یہاں سے چائینہ، ویتنام، کمبوڈیا، تھائی لینڈ، سنگاپور، ہانگ کانگ سمیت
ایشیاء کے کئی ممالک کو واچ کرتے ھیں، جن میں پاکستانیوں کی تعداد چالیس فیصد بتائی جاتی ھے، اور پاکستان سے سنگین
جرائم اور دہشت گردی میں ملوث افراد آئے روذ ان دہشت گرد تنظیمیوں میں شمولیت اختیار کر رھے ھیں، جن کی تعداد روز
بروز بڑھتی جا رھی ھے، اس گروپ میں ڈاکٹرز، انجینئرز، فوجی بھگوڑے، اور ٹیکنیکل افراد بحی شامل ھیں۔
Syed Fawad Ali Shah
Journalist
CNN TV Brunei darussalam
Mobile# 0060163264403
__
__,_._,___