Dear Tariq Khattak sb
I hope you are fine. Kindly, pass on this message through your media groups.
Regards
Javed


Dear Friends,

I have got leave from Pakistan Today and now focusing on weekly Corporate Ambassador, Pakistan's first weekly newspaper for the corporate sector, being published from Karachi. Website of the weekly will be ready within April.
I need a few good freelance writers/contributors of business/economy who can produce good exclusive stories.

Regards
Javed Mahmood
Resident Editor (on leave)
Pakistan Today &
Editor, weekly Corporate Ambassador, Karachi.
0301-4549495/03343939029

__._,_.___
Recent Activity:
Editor,
Tariq Khattak, Islamabad, Pakistan.
GSM = 0300-9599007 and  0333-9599007
Email: Tariqgulkhattak@gmail.com

Thanks for participating.
Kindly suggest improvements.
Please let us know:
I.      If you want to receive individual emails
II.      Receive one mail with all activity in it
III.      Do not want to receive any mail at all

REQUESTS:
1) Please directly contact sender for personal/individual correspondence.
2) Try to discuss issues that will catch attention of many readers.
3) Please avoid sending messages in any language other than English
4) Avoid sending messages addressed to many recipients.
5) Do not send messages aimed at personal publicity.
6) Please do not send personal/other links unless necessary.
7) The Group is not obliged to publish printed news,
very short/long comments and objectionable material.
8) Every mail cannot be published; it will overload Mailboxes
of our valued members.
9) Try to Disagree Without Being Disagreeable, Unsympathetic and/or Unpleasant.

x==x==x==x==x==x

Please note that,
It is a common platform for journalists and all others who are interested in knowing about the issues that are sometimes not reported. This group favours philosophy of progress, reform and the protection of civil liberties. Please share and educate others. The owners and managers of this site do not necessarily agree with any of the information. It is an open forum; everyone is allowed to share anything. Mails sent by members and non-members are subject to approval. However, we are not responsible in any way for the contents of mails / opinion sent by members. We do not guarantee that the information will be completely accurate. (Nor can print and electronic media). If you find content on this site which you feel is inappropriate or inaccurate, incomplete, or useless you are most welcome to report it or contradict it.
Thanks a lot.
.

__,_._,___
 

 

Dear All, It is to inform you that the address of group has been changed.

Now you can send your comments, PRs etc on Tariq-Media@yahoogroups.com

The website address has been changed to http://groups.yahoo.com/group/Tariq-Media/


پاکستان میڈیا گروپ کا ای میل ایڈریس اور ویب سائیٹ تبدیل ہو گئے ہیں

اب گروپ میں اپنی خبر، پریس ریلیز وغیرہ بھیجنے کے لئے اوپر

 دیا گیا ای میل ایڈریس استعمال کریں۔

 شکریہ

--
Tariq Khattak
Columnist, Analyst, Consultant.
Owner Pakistan's Largest Media Group,
Over 25,000 Members and Expanding,
Posts = Tariq-Media@yahoogroups.com 
Editor Commerce, Pakistan Observer,
Ali Akbar House, G-8 Markaz, Islamabad.
Phone. 051-2852027/8. Fax 051-2262258.
GSM: 0300-9599007 AND 0333-9599007

__._,_.___
Recent Activity:
Editor,
Tariq Khattak, Islamabad, Pakistan.
GSM = 0300-9599007 and  0333-9599007
Email: Tariqgulkhattak@gmail.com

Thanks for participating.
Kindly suggest improvements.
Please let us know:
I.      If you want to receive individual emails
II.      Receive one mail with all activity in it
III.      Do not want to receive any mail at all

REQUESTS:
1) Please directly contact sender for personal/individual correspondence.
2) Try to discuss issues that will catch attention of many readers.
3) Please avoid sending messages in any language other than English
4) Avoid sending messages addressed to many recipients.
5) Do not send messages aimed at personal publicity.
6) Please do not send personal/other links unless necessary.
7) The Group is not obliged to publish printed news,
very short/long comments and objectionable material.
8) Every mail cannot be published; it will overload Mailboxes
of our valued members.
9) Try to Disagree Without Being Disagreeable, Unsympathetic and/or Unpleasant.

x==x==x==x==x==x

Please note that,
It is a common platform for journalists and all others who are interested in knowing about the issues that are sometimes not reported. This group favours philosophy of progress, reform and the protection of civil liberties. Please share and educate others. The owners and managers of this site do not necessarily agree with any of the information. It is an open forum; everyone is allowed to share anything. Mails sent by members and non-members are subject to approval. However, we are not responsible in any way for the contents of mails / opinion sent by members. We do not guarantee that the information will be completely accurate. (Nor can print and electronic media). If you find content on this site which you feel is inappropriate or inaccurate, incomplete, or useless you are most welcome to report it or contradict it.
Thanks a lot.
.

__,_._,___
 



ہم چین سے کیوں جنگ لڑ رہے ہیں


ایک چینی مسلمان خاتون کا خط

تحریر:محمودہ بیومی. ارومچی۔ مشرقی ترکستان

مشرقی ترکستان چین میں مسلم اقلیت پر مشتمل خطے کا نام نہیں ہے بلکہ یہ چین کے مقبوضات میں سے ایک اسلامی مستقل شناخت رکھنے والے وسیع خطے کا نام ہے۔ سنکیان جو اپنی اسلامی شناخت کو بچانے کیلئے کوشاں ہے تو یہ چین کے خلاف بغاوت نہیں بلکہ غاصب ملک کے قبضے سے آزادی پانے کی جدوجہد ہے۔ اقوام عالم میں یہ ایک مفتوحہ قوم کا تسلیم شدہ حق ہے اور اسلامی اصطلاح میں جہاد کہلاتا ہے۔
گویا مشرقی ترکستان قصہ پارینہ ہے۔ مسلم اُمہ کے اذہان میں جگہ نہ پا سکنے والے کاشغر کا خطہ۔ اُمت مسلمہ پر پے درپے ایسے مصائب آئے ہیں کہ اُن میں گھر کر کتنے ہی مسائل اپنی طرف توجہ ہی مبذول نہیں کرا سکے۔ انہیں فراموش کردہ مسائل میں مشرقی ترکستان کا بھی شمار ہوتا ہے جو چین کے جابرانہ تسلط میں اپنا اسلامی تشخص گم کرتا جا رہا ہے۔ چین گزشتہ کئی سالوں سے مشرقی ترکستان کے اسلامی شناخت پر مبنی تاریخی ورثے کو مٹاتا چلا جا رہا ہے۔ چین نے اس علاقے پر قبضہ جما کر اسے سنکیان کے نام سے اپنا ایک صوبہ (شينگ) قرار دے دیا ہے۔ چین کے قبضے سے لے کر آج تک اِس غاصبانہ قبضے کے خلاف عالم اسلام سے کوئی آواز نہیں اٹھی ہے۔مشرقی ترکستان میں اسلامی تشخص کو مٹانے کیلئے چین ہر غیر انسانی اور غیر اخلاقی اقدام کر رہا ہے، اپنے مذموم مقاصد کیلئے چین مخلوط تربیتی پروگرام ترتیب دیتا ہے تاکہ وہاں بداخلاقی اور زناکاری کو فروغ حاصل ہو اور اسلام مردوزن کو جس اعلیٰ اخلاق کی تعلیم دیتا ہے اس کا برسرعام تمسخر اڑا سکے۔ مقامی مسلمان قائدین نے جب ایسے تربیتی پروگرام کے خلاف آواز بلند کی تو چین نے ساڑھے تین لاکھ سے زائد مسلمانوں کو قتل کردیا۔ ان قتل ہونے والے تعلیم یافتہ نوجوانوں کے قائدین میں چند نامور نام بھی تھے جنہوں نے ترکستان میں قربانی کی داستانیں رقم کی ہیں جن میں عبدالرحیم عیسٰی، عبدالرحیم سیری اور عبدالعزیز قاری جیسے نام شامل ہیں۔
دو کروڑ کی آبادی پر مشتمل مشرقی ترکستان کے اسلامی تشخص کو مٹانے کیلئے اور بالخصوص عقیدہ اسلام کو مسخ کرنے کیلئے چین نے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی ہے۔
چین جیسے دیوہیکل ملک سے اپنے اسلامی تشخص کو بچانے کیلئے وہ تنہا ہی برسرپیکار رہتے ہیں۔ یہاں بسنے والے مسلمان یہ حق رکھتے ہیں کہ دوسرے ممالک میں بسنے والے مسلمان ان کی تاریخ، ثقافت اور جہاد سے روشناس ہوں اور دُنیا میں ان پر جو ظلم اور غاصبانہ قبضہ کیا گیا ہے اس کے خلاف آواز اٹھا سکیں۔ یہ کیسے ممکن ہوا کہ ایک ہنستا بستا مسلم آبادی والا خطہ خاموشی سے چین کے قبضے میں چلا گیا۔آپ کو نقشے میں مشرقی ترکستان نامی کوئی ملک نہیں ملے گا۔ مشرقی ترکستان سیاسی لحاظ سے سنکیان ہے جو چین کے نقشے میں آپ کو ملے گا۔متحدہ ترکستان کو ہتھیانے کیلئے روس اور چین کے مابین بارہا چپقلش رہی ہے بالآخر دونوں نے متحدہ ترکستان کو تقسیم کرلیا اور مغربی ترکستان پر روس کا قبضہ اور مشرقی ترکستان پر چین کا قبضہ بلاکسی بین الاقوامی مداخلت کے قبول کرلیا گیا۔مشرقی ترکستان رقبہ کے لحاظ سے پاکستان سے بڑا ہے اس کی آبادی دو کروڑ سے زائد نفوس پر مشتمل ہے اور مسلمان واضح ترین اکثریت میں ہیں۔ مشرقی ترکستان کا دارالحکومت کاشغر ہے جسے قتیبہ بن مسلم باھلی نے فتح کیا تھا۔ اُس زمانے میں ترکستان کا اسلامی شناخت پر مشتمل نیلے رنگ کا پرچم تھا جس میں روپہلی چاند تارا چمکتا دمکتا نظر آتا تھا۔
١٩٤٥ءسے ہی چین نے مشرقی ترکستان کو کئی خطوں میں تقسیم کردیا تھا اور شہروں اور قصبوں کے نام بھی تبدیل کر دیئے تھے۔ ابتدائی سالوں میں مساجد مقفل ہوا کرتی تھیں لیکن بعد میں حکومت کی کڑی نگرانی میں مساجد کھلنے کی کوششیں کامیاب ہو سکیں۔
ترکستانی مسلمان چین کے اس قبضے سے کبھی مطمئن نہیں ہوئے اور یہی وجہ ہے کہ ترکستان میں چین سے آزادی کی تحریکیں اٹھتی رہتی ہیں۔ چین کا پہلا قبضہ ١٧٦٠ءمیں ہوا تھا ١٨٦٣ءمیں آزادی کی پرزور تحریک اٹھی اور اُس نے مشرقی ترکستان کو واگزار کرا لیا۔ یعقوب خان بادولت کی قیادت میں مشرقی ترکستان ایک مستقل ملک قرار پایا اور یعقوب خان نے عثمانی خلیفہ سلطان عبدالعزیز خان کی بیعت کا اقرار کیا۔روس اور چین وسطی ایشیا میں بھلا کسی آزاد مسلم اسلامی ملک کو کب گوارا کرتے تھے چنانچہ محض تیرہ برس بعد چین نے مشرقی ترکستان پر قبضہ کرلیا۔ترکستان کی تاریخ کے مطابق امیر معاویہ کے دور میں ہی اہل کاشغر اسلام سے شناسائی حاصل کر چکے تھے، عبدالکریم صادق بوگرا خان حاکم ترکستان کے قبول اسلام کے ساتھ ہی ٩٦٠ءمیں اسلام پورے ترکستان میں پھیل گیا تھا بلکہ وسطی چین کی طرف دعوت اِسلام پہنچانے کا فریضہ بھی ترکستان نے انجام دیا تھا۔ عربی زبان میں دینِ اِسلام کی تعلیم کا رواج بھی اِسی زمانے میں ہوا تھا۔
ترکستان کے مسئلے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھانا قطعاً خلاف ضابطہ نہیں ہے اور نہ ایسا سمجھنا چاہیے، مشرقی ترکستان ایک اختلافی مسئلہ ہے جس پر چین کا قبضہ چلا آرہا ہے مشرقی ترکستان چین کا صوبہ نہیں ہے بلکہ ایک اسلامی ملک پر چین نے قبضہ کیا ہے اور یہاں کی مسلم آبادی کو کسی صورت میں چین کی اقلیت قرار نہیں دیاجاسکتا۔مشرقی ترکستان کے مسلمان کبھی اس قبضے سے مطمئن نہیں ہوئے اور برسوں سے اپنے اسلامی تشخص کے احیاءکیلئے جہاد کر رہے ہیں اور قربانیوں کی داستان لکھتے چلے جا رہے ہیں۔ اس طویل جہاد میں اب تک دس لاکھ نفوس قربانی دے چکے ہیں، جہاں مغربی ترکستان روس کے تسلط سے چھٹکارا پاکر آزاد ہو چکا ہے وہاں مشرقی ترکستان بھی پیچھے رہنے والا نہیں ہے کیونکہ یہ ایک ہی خطہ ہے جسے روس اور چین نے اپنے درمیان تقسیم کر رکھا تھا مشرقی ترکستان کے مسلمان ابھی تھکے نہیں ہیں اور نہ ہی اُمت مسلمہ کی ہمدردیوں سے مایوس ہیں۔ اُن کا مبارک جدوجہد اسلامی مملکت کے قیام تک جاری وساری ہے۔
مشرقی ترکستان میں حریت کی شمع بجھائی نہیں جا سکی، ١٩٣١ءمیں مشرقی ترکستان کا بیشتر حصہ واگزار کرا لیا گیا تھا۔ ١٩٣٣ءمیں مشرقی ترکستان نے اپنی آزادی کا اعلان کردیا تھا اور کاشغر کو دارالحکومت قرار دیا گیا مگر روس چین گٹھ جوڑ سے یہ آزادی برقرار نہ رہ سکی۔ ایک مرتبہ پھر ١٩٤٤ءمیں دو صوبے آزاد کرا لئے گئے اور ایلی کو صدر مقام قرار دیا گیا۔ مشرقی ترکستان کی اِس چھوٹی سی مملکت نے باقی علاقے بھی آزاد کرانے میں پیش رفت جاری رکھی لیکن روسی اور چینی تعاون پھر اِس کی کامیابی میں آڑے آیا، دوسری طرف اسلامی ممالک سے اس تحریک کے لئے کوئی آواز اور حمایت نہ مل سکی اور نہ ہی اِس مسئلہ کو اسلامی ممالک نے کسی بین الاقوامی فورم پر اٹھایا، یہی وجہ ہے کہ مشرقی ترکستان کی تاریخ اور جہادی سرگرمیوں سے مسلمانوں کی کثیر تعداد ناواقف ہے۔
اگرچہ مسئلہ فلسطین اور گیارہ ستمبر جیسے گھمبیر مسائل کے بارے میں مسلمانوں کے ذرائع ابلاغ بہت کچھ لکھتے رہے ہیں اور ابلاغ عامہ میں تقریباً ہر روز ان کا تذکرہ ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے مشرقی ترکستان مسلمانوں کے ابلاغ عامہ میں کوئی خاص جگہ نہیں پا سکا۔ اس مسئلے کو سیاسی اور ابلاغ عامہ کی سطح پر فراموش کر دینے کا نتیجہ اس طرح نکلا ہے کہ مسلمانوں کا ایک وسیع قطعہ اراضی چین نے ہتھیا کر وہاں کے مسلمانوں کو باقی اُمت سے کاٹ کر رکھ دیا ہے۔ مسلمانوں کی سرزمین اور وہاں کے باشندے ہرگز اس لائق نہیں کہ اُن کی اسلامی شناخت آہستہ آہستہ چین کے الحاد میں تحلیل ہونے کیلئے چھوڑ دی جائے۔
واقعہ یہ ہے کہ مشرقی ترکستان میں اسلامی شناخت کو ختم کرنے کیلئے چین ایک طرف تو وہاں چین کے غیر مسلم اقوام کو لا کر بسا رہا ہے تاکہ مسلم آبادی غالب ترین اکثریت نہ رہ سکے یا کم از کم بڑے شہروں کی حد تک ایک معتدبہ تعداد غیر مسلم باشندوں کی دکھلائی جا سکے اور دوسری طرف اسلامی عقیدے کو مشرقی ترکستان کے مسلمانوں کے ذہن سے محو کرنے کیلئے مختلف حربے بھی استعمال کر رہا ہے اور تیسری طرف روس کی طرح چین بھی یہاں کی معدنی اور زرعی پیداوار کو نچوڑ کر دوسرے صوبوں میں لے جاتا ہے۔مشرقی ترکستان کے معدنی وسائل کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہاں ١٢١ اقسام کی معدنیات پائی جاتی ہیں۔ کم وبیش ٥٦ کانیں سونے کی دھات حاصل کرنے کیلئے چین کی سرپرستی میں شبانہ روز کام کرتی ہیں۔ علاوہ ازیں معدنی تیل، یورینیم، لوہا اور سیسہ بھی کثرت سے پایا جاتا ہے۔ خوردنی نمک اس کثرت سے پیدا ہوتا ہے کہ کل عالم کو ایک ہزار سال تک مہیا کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ حلال جانوروں کی٤٤ انواع پائی جاتی ہیں۔مشرقی ترکستان کی آبادی ایک ہی نسل اور ایک ہی تاریخ رکھنے والی آبادی پر مشتمل ہے۔ بنا بریں پہلی صدی کے اختتام تک کاشغر سمیت پوری آبادی اسلام میں داخل ہو گئی تھی۔ یہ سنی العقیدہ ہیں اور وہاں حنفی مذہب رائج ہے۔اگر ہمیں اپنی تاریخ پڑھنے کا موقع ملے تو ہمیں اپنے علمی اثاثہ سے معلوم ہوگا کہ وسطی ایشیا کی اقوام اتراک کہلاتی ہیں اور اسی وجہ سے اس علاقے کو ترکستان کہا گیا ہے۔ ترک اقوام نے اسلام کے لئے جو خدمات انجام دی ہیں اُس سے ہم خوب واقف ہیں۔ ترک اقوام اسلامی اُمت کا ایک مستقل جزولاینفک ہیں۔ ترکوں کی ان خدمات میں ماضی قریب تک مشرقی ترکستان کا ایک فعال کردار رہا ہے اگرچہ یہ کردار ہمارے ہاں کوئی بڑی پذیرائی حاصل نہیں کر سکا جس کی وجہ ابلاغ عامہ کی خیانت ہے اور اب بھی وہاں اسلامیسرگرمیاں ختم نہیں ہوئی ہیں بلکہ برابر زور پکڑ رہی ہیں۔یہ درست ہے کہ اُمت مسلمہ گوناگوں مسائل میں گھری ہوئی ہے لیکن اگر یہ اُمت ایک جسم کی مانند ہے تو پھر ہر زخم اپنا زخم ہے اور ہر زخم مرہم کا متقاضی ہے۔۔


آپ کی بہن۔محمودہ بیومی. ارومچی۔ مشرقی ترکستان


-- 
Tariq Khattak
Columnist, Analyst, Consultant.
Owner Pakistan's Largest Media Group,
Over 25,000 Members and Expanding,
Posts = Tariq-Media@yahoogroups.com 
Editor Commerce, Pakistan Observer,
Ali Akbar House, G-8 Markaz, Islamabad.
Phone. 051-2852027/8. Fax 051-2262258.
GSM: 0300-9599007 AND 0333-9599007

__._,_.___
Recent Activity:
Editor,
Tariq Khattak, Islamabad, Pakistan.
GSM = 0300-9599007 and  0333-9599007
Email: Tariqgulkhattak@gmail.com

Thanks for participating.
Kindly suggest improvements.
Please let us know:
I.      If you want to receive individual emails
II.      Receive one mail with all activity in it
III.      Do not want to receive any mail at all

REQUESTS:
1) Please directly contact sender for personal/individual correspondence.
2) Try to discuss issues that will catch attention of many readers.
3) Please avoid sending messages in any language other than English
4) Avoid sending messages addressed to many recipients.
5) Do not send messages aimed at personal publicity.
6) Please do not send personal/other links unless necessary.
7) The Group is not obliged to publish printed news,
very short/long comments and objectionable material.
8) Every mail cannot be published; it will overload Mailboxes
of our valued members.
9) Try to Disagree Without Being Disagreeable, Unsympathetic and/or Unpleasant.

x==x==x==x==x==x

Please note that,
It is a common platform for journalists and all others who are interested in knowing about the issues that are sometimes not reported. This group favours philosophy of progress, reform and the protection of civil liberties. Please share and educate others. The owners and managers of this site do not necessarily agree with any of the information. It is an open forum; everyone is allowed to share anything. Mails sent by members and non-members are subject to approval. However, we are not responsible in any way for the contents of mails / opinion sent by members. We do not guarantee that the information will be completely accurate. (Nor can print and electronic media). If you find content on this site which you feel is inappropriate or inaccurate, incomplete, or useless you are most welcome to report it or contradict it.
Thanks a lot.
.

__,_._,___
 
Article is attached.
 
Regards,
 
DR. IKRAMUL HAQ
Advocate Supreme Court
International Tax Counsel
 
Huzaima & Ikram
www.huzaimaikram.com
167 G/I, Johar Town | Lahore -54770 | Pakistan |
D: +92 42 3530 4420
C: +92 (0) 300 849 6205
T: +92 42 3530 0721
F: +92 42 3531 0721
E: Ikram@huzaimaikram.com

Quality Tax Advice, Globally
www.taxand.com
 

IOM and PDMA Establish Roster of Master Trainers on Camp Management in Sindh

Press Release

Friday, 23 March 2012

KARACHI/ISLAMABAD: IOM and the Sindh Provincial Disaster Management Authority (PDMA) have jointly hosted a 6-day training of trainers (ToT) on Camp Coordination and Camp Management (CCCM) for 30 government officials and staff from NGOs working in flood-affected districts of Sindh Province.

The ToT establishes a roster of experts who will train others throughout the province and serve as resource persons in preparing for and responding to displacement to camp-like settings in the event of any future natural disaster.

 

Participants took part in a rigorous capacity building programme, learning to train on 10 key components of CCCM – Introduction to Camp Management, Roles and Responsibilities, International Law and Human Rights Framework, Protection, International Standards, Camp Set Up, Camp Care and Maintenance, Camp Closure, Coordination and Information Management, and Participation.

 

In delivering these modules at the field level, roster members will promote a more systematic, structured approach to protection and assistance of internally displaced persons, in line with international standards and best practices.

 

“We are proud to partner with PDMA in creating a pool of expert trainers whose services will not only be available for deployment during any future emergencies, but who will be of great service in training other government and civil society officials, which is a need of the hour keeping in view natural disasters the country has faced during the last several years,” said IOM Pakistan Chief of Mission Enrico Ponziani.

 

Attending the closing ceremony today (23/3) as Guests of Honour was the Sindh Minister of Rehabilitation and Disaster Management, Haji Muzaffar Ali Shujra.

 

Other key participants included Provincial Secretary of Rehabilitation and Additional Chief Secretary of Home Department Sohail Akber Shah, Director General of the Provincial Disaster Management Commitment Danish Saeed, and IOM Chief of Mission Enrico Ponziani.

 

The minister awarded certificates to the trainees and delivered the closing remarks, congratulating participants, recognizing the joint accomplishment of IOM and the Government of Pakistan, and encouraging further expansion of the project throughout the province.

 

The 30 participants for the training of trainers were selected from previous trainings organized in flood-affected districts of Sindh including Hyderabad, Sukkur, Badin, Dadu and Mirpukhas.

 

As the global IASC Shelter Cluster lead agency for CCCM in natural disasters, IOM is part of the broader flood response working along with the Government of Pakistan, local and international NGOs, and UN agencies.

 

An IOM-produced video clip on people’s needs following Sindh Floods can be viewed on YouTube: http://www.youtube.com/watch?v=TBgmWoS9pcQ. The latest assessment by the Pakistan Floods Shelter Cluster’s Temporary Settlement Support Unit (TSSU) can be viewed at https://sites.google.com/site/pakistansheltercluster2011/tssu/sixth-tssu-assessment

 

For more information please contact Saleem Rehmat at IOM Islamabad. Tel. +92.300.856.0341. Email: srehmat@iom.int

 

 

Saleem Rehmat
National Programme Officer/Public Information Officer
International Organization for Migration (IOM)
Islamabad (Pakistan)
Tel: +92 51 / 2831061-5 / 2831040-3 / Ext:301
Fax: +92 51 / 2822968
Cell: +92(0)300 856 0341
www.iom.int

 

================= The information contained in this electronic message and any attachments are intended for specific individuals or entities, and may be confidential, proprietary or privileged. If you are not the intended recipient, please notify the sender immediately, delete this message and do not disclose, distribute or copy it to any third party or otherwise use this message. The content of this message does not necessarily reflect the official position of the International Organization for Migration (IOM) unless specifically stated. Electronic messages are not secure or error free and may contain viruses or may be delayed, and the sender is not liable for any of these occurrences.

__._,_.___
Recent Activity:
Editor,
Tariq Khattak, Islamabad, Pakistan.
GSM = 0300-9599007 and  0333-9599007
Email: Tariqgulkhattak@gmail.com

Thanks for participating.
Kindly suggest improvements.
Please let us know:
I.      If you want to receive individual emails
II.      Receive one mail with all activity in it
III.      Do not want to receive any mail at all

REQUESTS:
1) Please directly contact sender for personal/individual correspondence.
2) Try to discuss issues that will catch attention of many readers.
3) Please avoid sending messages in any language other than English
4) Avoid sending messages addressed to many recipients.
5) Do not send messages aimed at personal publicity.
6) Please do not send personal/other links unless necessary.
7) The Group is not obliged to publish printed news,
very short/long comments and objectionable material.
8) Every mail cannot be published; it will overload Mailboxes
of our valued members.
9) Try to Disagree Without Being Disagreeable, Unsympathetic and/or Unpleasant.

x==x==x==x==x==x

Please note that,
It is a common platform for journalists and all others who are interested in knowing about the issues that are sometimes not reported. This group favours philosophy of progress, reform and the protection of civil liberties. Please share and educate others. The owners and managers of this site do not necessarily agree with any of the information. It is an open forum; everyone is allowed to share anything. Mails sent by members and non-members are subject to approval. However, we are not responsible in any way for the contents of mails / opinion sent by members. We do not guarantee that the information will be completely accurate. (Nor can print and electronic media). If you find content on this site which you feel is inappropriate or inaccurate, incomplete, or useless you are most welcome to report it or contradict it.
Thanks a lot.
.

__,_._,___
 

Vice Council for Japan's political and economic affairs Mr. Yuki
Ochiai met Chairman Mohajir Qaumi Movement Mr. Afaq Ahmed at his
residence on Thursday.

Issues of mutual interest, in particular the law and order situation
in Karachi and the political situation in Pakistan were discussed.

Ahmed said that G8 countries were investing in India with the hope
that this would provide them with access to Central Asian countries
via land routes.

However, the MQM chairman said that he believed that Pakistani nation will
never allow India to have that land access unless Kashmir issue is
resolved.

He said Pakistan was most favorite country in this region for foreign
investors which can send their finished goods to central Asian
countries easily.

Mr Ahmed stressed that a friendly business environment can be created
in Karachi only after it is de-weaponized. We, all political ,religious
parties and civil society have resolved to deweaponise Karachi,he added.
He believed that a time would come soon when foreign investors would
invest more in the city and utilize the potential of its hard working
people.

Released by:
Information Department,
Mohajir Qaumi Movement Pakistan.
Cell 0300-8278178

__._,_.___
Recent Activity:
Editor,
Tariq Khattak, Islamabad, Pakistan.
GSM = 0300-9599007 and  0333-9599007
Email: Tariqgulkhattak@gmail.com

Thanks for participating.
Kindly suggest improvements.
Please let us know:
I.      If you want to receive individual emails
II.      Receive one mail with all activity in it
III.      Do not want to receive any mail at all

REQUESTS:
1) Please directly contact sender for personal/individual correspondence.
2) Try to discuss issues that will catch attention of many readers.
3) Please avoid sending messages in any language other than English
4) Avoid sending messages addressed to many recipients.
5) Do not send messages aimed at personal publicity.
6) Please do not send personal/other links unless necessary.
7) The Group is not obliged to publish printed news,
very short/long comments and objectionable material.
8) Every mail cannot be published; it will overload Mailboxes
of our valued members.
9) Try to Disagree Without Being Disagreeable, Unsympathetic and/or Unpleasant.

x==x==x==x==x==x

Please note that,
It is a common platform for journalists and all others who are interested in knowing about the issues that are sometimes not reported. This group favours philosophy of progress, reform and the protection of civil liberties. Please share and educate others. The owners and managers of this site do not necessarily agree with any of the information. It is an open forum; everyone is allowed to share anything. Mails sent by members and non-members are subject to approval. However, we are not responsible in any way for the contents of mails / opinion sent by members. We do not guarantee that the information will be completely accurate. (Nor can print and electronic media). If you find content on this site which you feel is inappropriate or inaccurate, incomplete, or useless you are most welcome to report it or contradict it.
Thanks a lot.
.

__,_._,___