پاکستان، تھائی لینڈ، ملیشیاء، سنگاپور اور انڈونیشیاء انسانی اسمگلروں کے مشہور اڈے ہیں، جہاں سے ہر سال ہزاروں افراد کو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ بھجوایا جاتا ھے، اس خرناک سفر میں ہر سال سینکڑوں پاکستانی بھی جان و مال سے ہاتھ دھو
بیٹھے ہیں، آسٹریلیاء اور نیوزی لینڈ جانے کے لیئے ہر سال ہزاروں افراد جن میں پاکستانی، ایرانی، افغانی، ویتنامی اور
انڈونیشین وغیرہ شامل ہیںسنگاپور، ملیشیاء اور انڈونیشیاء کے خطرناک سمندری راستے کے ذریعے لانچوں میں کئی کئی
دنوں کا سفر طے کر کے آسٹریلیاء و نیوزی لینڈ جانے کی کوشش کرتے ہیں، مگر کوئی قسمت والا ہی ہوتا ھے،جو پہنچ
پاتا ھے،جبکہ اکثر کو یا تو لانچ والا کسی نامعلوم جزیرے پر آسٹریلیاء ظاہر کرکے چھوڑ جاتا ھے،تو کئی کو انڈونیشین نیوی
گرفتار کر کے جیل بھجوا دیتی ھے،یا پھر کئی افراد کو تو کشتی ذیادہ لوڈ ہونے کی وجہ سے سمندر میں ھی ڈوب جاتی ہے،
یا کئی کو راستے میں لانچ والا عملہ خود ہی مار دیتا ہے، آسٹریلین امیگریشن کے مطابق ہر سال بمشکل پانچ سو سے سات
سوتک افراد آسٹریلیاء و نیوزی لینڈ پہنچ پاتے ہیں، جبکہ سینکڑوں جیلوں یا موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، اور کچھ
انڈونیشین جیلوں میں کئی سالوں سے پڑے ہوئے موت کی بھیک مانگ رہے ہیں،آسٹریلیاء و نیوزی لینڈ جانے کی کوشش
کرنے والوں میں پاکستانیوں کی تعداد ذیادہ ھے، جن کی اموات کی خبریں اکثر انڈونیشین، سنگاپوری اور ملیشیاء کو اخبارات
میں چھپتی رہتی ہیں، پاکستانی میڈیا کو بھی چاہیئے کہ وہ ایسی خبروں کو ہائی لائٹ کرے تا کہ ایف آئی اے حرکت میں آئے
اور عوام میں شعور پیدا ہو، اورکرپٹ حکومت پاکستان اپنی عوام میں اس بات کو پھیلانے میں تشہیری مہم چلائے،
گزشتہ ایک سال کے دوران انیس سو بارہ پاکستانی آسٹریلیاء جاتے ہوئے گرفتار ہوئے ھیں، جبکہ چھ سو سے زائد جانوں
سے ہاتھ دھو بیٹھے ھیں۔۔
Syed Fawad Ali Shah
Correspondent
CNN TV Brunei darussalam
Mobile# 0060163264403
__._,_.
__,_._,___
0 comments:
Post a Comment
Gujranwalafun@Aol.com
Gujranwala@windiowslive.com