بزرگ پاکستانی پروفیسر کے لیے رحم کی اپیل
شکیل اختر
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، دلی
معمر پروفیسر انتہائی بیمار حالت میں ہیں اور مقامی لوگوں کے مطابق گرفتاری کے وقت انہیں دو آدمیوں کی مدد سے جیل لےجایا گیا
بھارت کی سول سوسائٹی کےسرکردہ کارکنوں نے صدر مملکت اور راجستھان کے گورنر سے اپیل کی ہے کہ وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پاکستان کے ایک سرکردہ پروفیسر ڈاکٹر محمد خلیل چشتی کی قید کی سزا معاف کر دیں۔
ستتر سالہ ڈاکٹر خلیل کو قتل کے ایک مقدمے میں اجمیر کی ایک عدالت نے انیس برس تک سماعت کے بعد گزشتہ جنوری میں عمر قید کی سزا سنائی ہے ۔
ڈاکٹر خلیل پاکستانی شہری ہیں اور 1992 میں وہ اپنے بھائی اور والدہ سے ملنے کے لیے اجمیر آئے ہوئے تھے۔ اجمیر میں ان کے بھائی کی رہائشگاہ پر خاندان کے کچھ لوگوں میں لڑائی ہوگئی۔ لڑائی کے دوران کسی نے گولی چلا دی جس سے ایک شخص ہلاک ہو گیا۔ چونکہ اس وقت موقع پر ڈاکٹر خلیل بھی موجود تھے اس لیے ایف آئی آر میں ان کا نام بھی درج کر لیاگیا۔
اجمیر میں ان کے چھوٹے بھائی سید محمد خلیل چشتی نے بتایا کہ مقدمے کے بعد انہیں ضمانت پر رہائی مل گئی تھی لیکن پاکستانی شہری ہونے کے سبب ان کا پاسپورٹ ضبط کر لیاگیا تھا اور انہیں انیس برس تک فیصلہ ہر پندرہ دن بعد تھانے میں حاضری دینی پڑتی تھی ۔
معمر پروفیسر انتہائی بیمار حالت میں ہیں اور مقامی لوگوں کے مطابق جنوری میں گرفتاری کے وقت انہیں دو آدمیوں کی مدد سے جیل لےجایا گیا تھا۔
سول سوسائٹی کے ارکان نے پاکستان میں قید گوپال داس کی حال میں رہائی سے دونوں ملکوں کے درمیان بننے والی خیر سگالی کی فضا کا حوالہ دیتے ہوئے صدر مملکت سے اپیل کی کہ وہ ڈاکٹر خلیل کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر معاف کر دیں۔
'جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ بھارت او پاکستان اپنی اپنی جیلوں میں مقیدایک دوسرے کے قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ کر رہے ہیں اور اس میں کافی پیشرفت ہو رہی ہے۔گزشتہ مہینے سپریم کورٹ نے حکومت پاکستان سے وہاں ستائیس برس سے قید ایک بھارتی شہری گوپال داس کی رہائی کی اپیل کی اور حکومت پاکستان نے اس پر غور کرتے ہوئے انہیں رہا کر دیا۔'
اپیل پر دستخط کرنے والوں میں سرکردہ صحافی کلدیپ نیر، بحریہ کے سابق سربراہ ریٹائرڈ ایڈمرل ایل رام داس، صحافی جتن دیسائی، فلمساز مہیش بھٹ اور حقوق انسانی کی کارکن کویتا شریواستو شامل ہیں۔
کویتا نے بی بی سی کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے انہوں نے اجمیر سنٹرل جیل میں ڈاکٹر خلیل سے ملاقات کی ہے۔ 'وہ چلنے کی حالت میں نہیں ہیں۔ چونکہ جیل میں وہیل چیئر نہیں ہے اس لیے مجھ سے ملنے انہیں ایک سٹریچر پر لایا گیا تھا۔ وہ بہت دکھی تھے۔ کیونکہ اگر وہ وطن نہ جا سکے اور یہیں ختم ہوگئے تو یہ ان کے لیے بہت تکلیف کی بات ہو گی۔
پروفیسر خلیل نے کراچی یونیورسٹی سے مائکروبائیولوجی میں ایم ایس سی کیا تھا اور اس کے بعد برطانیہ کی ایڈنبرا یونیورسٹی سے وائرولوجی میں پی ایچ ڈی کی۔ انہوں نے کراچی کے علاوہ ایران، سعودی عرب اور نائجیریا میں بھی کئی برس درس و تدریس کا کام کیا اور اعلی عہدوں پر فائز رہے۔
داکٹر خلیل کی بیٹی شعاع جاوید نے کراچی سے بی بی سی کو فون پر بتایا کہ ان کے والد اس حالت میں زیادہ دن نہیں بچ سکیں گے۔ 'انہیں دل کا دورہ پڑ چکا ہے ۔ ان کے کولہے کی ہڈی ٹوٹی ہو ئی ہے اور انہیں فالج کا حملہ ہو چکا ہے اور وہ دوسرے کی مدد کے بغیر چل نہیں سکتے۔'
شعاع اور ان کی بہنوں نے بھی بھارت کے صدر اور راجستھان کے گورنر سے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر اپنے والد کی سزا معاف کرنے کی اپیل کی ہے۔
I. If you want to receive individual emails
II. Receive one mail with all activity in it
III. Do not want to receive any mail at all
Regards,
Tariq Khattak, Group Manager,
GSM = 0300-9599007 and 0333-9599007
+92-300-9599007 and +92-333-9599007
Tariqgulkhattak@gmail.com
Tariqgulkhattak@hotmail.com
REQUESTS:
1)Please directly contact sender for personal/individual correspondence.
2)Try to discuss issues that will catch attention of many readers.
3)Please avoid sending messages in any language other than English
4)Avoid sending messages addressed to many recipients.
5)Do not send messages aimed at personal publicity.
6)Please do not send personal/other links unless necessary.
7)The Group is not obliged to publish printed news,
very short/long comments and objectionable material.
8)Every mail cannot be published; it will overload Mailboxes
of our valued members.
9)Try to Disagree Without Being Disagreeable, Unsympathetic and/or Unpleasant.
x==x==x==x==x==x
Please note that,
It is a common platform for journalists and all others who are interested in knowing about the issues that are sometimes not reported. This group favours philosophy of progress, reform and the protection of civil liberties. Please share and educate others. The owners and managers of this site do not necessarily agree with any of the information. It is an open forum; everyone is allowed to share anything. Mails sent by members and non-members are subject to approval. However, we are not responsible in any way for the contents of mails / opinion sent by members. We do not guarantee that the information will be completely accurate. (Nor can print and electronic media). If you find content on this site which you feel is inappropriate or inaccurate, incomplete, or useless you are most welcome to report it or contradict it.
Thanks a lot.
0 comments:
Post a Comment
Gujranwalafun@Aol.com
Gujranwala@windiowslive.com